Urdu Deccan

Sunday, September 19, 2021

گلزار

 یوم پیدائش 18 اگست 1934


خوشبو جیسے لوگ ملے افسانے میں

ایک پرانا خط کھولا انجانے میں


شام کے سائے بالشتوں سے ناپے ہیں

چاند نے کتنی دیر لگا دی آنے میں


رات گزرتے شاید تھوڑا وقت لگے

دھوپ انڈیلو تھوڑی سی پیمانے میں


جانے کس کا ذکر ہے اس افسانے میں

درد مزے لیتا ہے جو دہرانے میں


دل پر دستک دینے کون آ نکلا ہے

کس کی آہٹ سنتا ہوں ویرانے میں


ہم اس موڑ سے اٹھ کر اگلے موڑ چلے

ان کو شاید عمر لگے گی آنے میں


گلزار


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...