یوم پیدائش 18 اگست 1935
ہر نئی رت میں نیا ہوتا ہے منظر میرا
ایک پیکر میں کہاں قید ہے پیکر میرا
میں کہاں جاؤں کہ پہچان سکے کوئی مجھے
اجنبی مان کے چلتا ہے مجھے گھر میرا
جیسے دشمن ہی نہیں کوئی مرا اپنے سوا
لوٹ آتا ہے مری سمت ہی پتھر میرا
جو بھی آتا ہے وہی دل میں سما جاتا ہے
کتنے دریاؤں کا پیاسا ہے سمندر میرا
تو وہ مہتاب تکیں راہ اجالے تیری
میں وہ سورج کہ اندھیرا ہے مقدر میرا
بشر نواز
No comments:
Post a Comment