Urdu Deccan

Sunday, September 19, 2021

امداد امام اثر

 یوم پیدائش 17 اگست 1849


سولی چڑھے جو یار کے قد پر فدا نہ ہو

پھانسی چڑھے جو قیدی زلف رسا نہ ہو


مضموں وہ کیا جو لذت غم سے بھرا نہ ہو

شاعر وہ کیا کلام میں جس کے مزا نہ ہو


بد نام میرے واسطے وہ دل ربا نہ ہو

یارب عدو کے ہاتھ سے میری قضا نہ ہو


جب اپنی کوئی بات بغیر از دعا نہ ہو

دشمن کے کہنے سننے سے ناداں خفا نہ ہو


ہو وہ اگر خلاف موافق ہوا نہ ہو

ڈوبے وہ ناؤ جس کا خدا ناخدا نہ ہو


دلدادگی کو حسن خداداد کم نہیں

ناصح اگر نہیں ہے بتوں میں وفا نہ ہو


روز جزا وہ شوخ ملے ہم کو اے خدا

اس کے سوا کچھ اور عدو کی سزا نہ ہو


مشکل کا سامنا ہو تو ہمت نہ ہاریے

ہمت ہے شرط صاحب ہمت سے کیا نہ ہو


بت آذران وقت بنائیں اگر ہزار

تیرا نظیر ایک بھی نام خدا نہ ہو


دھوکے میں میرے قتل کیا اس نے غیر کو

قاتل کا کیا قصور جو میری قضا نہ ہو


سچ ہے کہ ہر کمال کو دنیا میں ہے زوال

ایسا بڑا ہے کون جو آخر گھٹا نہ ہو


روز جزا سے واعظ ناداں اسے ڈرا

صدمہ شب فراق کا جس نے سہا نہ ہو


ملتا نہیں پتا ترے چھلے کے چور کا

اے گل بدن یہ شوخی دزد حنا نہ ہو


تیرا گلہ نہ غیر کا شکوہ زباں پہ ہے

کرتا ہوں عرض حال ستم گر خفا نہ ہو


پاتے ہیں کج سرشت جزا اپنے فعل کی

کہتی ہے راستی کہ برے کا بھلا نہ ہو


بلبل نہ پھول خندۂ صبح بہار پر

ناداں کہیں یہ خندۂ دنداں نما نہ ہو


تیری زباں پہ آئے اگر حرف التیام

کیوں کر شکست دل کے لئے مومیا نہ ہو


غافل مریض عشق کی تو نے خبر نہ لی

تھا غیر اس کا حال وہ اب تک ہو یا نہ ہو


شرمندہ اے کریم نہ ہوں عاشقوں میں ہم

پرسش ہمارے قتل کی روز جزا نہ ہو


کرتا ہے اے اثرؔ دل خوں گشتہ کا گلہ

عاشق وہ کیا کہ خستۂ تیغ جفا نہ ہو


امداد امام اثرؔ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...