یوم پیدائش 04 سپتمبر 1954
میں اپنے روبرو ہوں اور کچھ حیرت زدہ ہوں میں
نہ جانے عکس ہوں چہرہ ہوں یا پھر آئنہ ہوں میں
مری مجبوریاں دیکھو کہ یکجائی کے پیکر میں
کسی بکھرے ہوئے احساس میں سمٹا ہوا ہوں میں
مرے اندر کے موسم ہی مجھے تعمیر کرتے ہیں
کبھی سیراب ہوتا ہوں کبھی صحرا نما ہوں میں
جو ہے وہ کیوں ہے آخر جو نہیں ہے کیوں نہیں ہے وہ
اسی گتھی کو سلجھانے ہی میں الجھا ہوا ہوں میں
یہ بات اب کیسے سمجھاؤں میں ان معصوم جھرنوں کو
گزر کر کن مراحل سے سمندر سے ملا ہوں میں
تبھی تو شادؔ میں ہوں معتبر اپنی نگاہوں میں
مناظر کو بڑی سنجیدگی سے سوچتا ہوں میں
خوشبیر سنگھ شادؔ
No comments:
Post a Comment