اپنے دل سے غبار صاف کیا
ہم نے دشمن کو بھی معاف کیا
خود کو بستر بنا لیا ہم نے
اور اسے عمر بھر لحاف کیا
جس جگہ ہم نے تم کو کھویا تھا
زندگی بھر وہیں طواف کیا
ایک ٹکڑا ملا تھا روٹی کا
ماں نے بچوں میں ہاف ہاف کیا
دل کے کعبے میں کیسی خوشبو ہے
کون ہے کس نے اعتکاف کیا
میں نے چھوڑی انا تو اس نے بھی
اپنی لغزش کا اعتراف کیا
اس کو جب چھوڑنا ہی تھا ہاشم
اس سے کیوں عین شین قاف کیا
ہاشم اسد لبیدپوری
No comments:
Post a Comment