Urdu Deccan

Sunday, September 26, 2021

عمر انصاری

 یوم پیدائش 23 سپتمبر 1912


ہیں سارے جرم جب اپنے حساب میں لکھنا

سوال یہ ہے کہ پھر کیا جواب میں لکھنا


برا سہی میں پہ نیت بری نہیں میری

مرے گناہ بھی کار ثواب میں لکھنا


رہا سہا بھی سہارا نہ ٹوٹ جائے کہیں

نہ ایسی بات کوئی اضطراب میں لکھنا


یہ اتفاق کہ مانگا تھا ان سے جن کا جواب

وہ باتیں بھول گئے وہ جواب میں لکھنا


ہوا محل میں سجایا تھا تم نے جب دربار

کوئی غریب بھی آیا تھا خواب میں لکھنا


نہ بھولنا کہ عمرؔ ہیں یہ دوستوں کے حساب

کبھی نہ پڑھنا جو دل کی کتاب میں لکھنا


عمر انصاری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...