یوم پیدائش 23 سپتمبر 1912
ہیں سارے جرم جب اپنے حساب میں لکھنا
سوال یہ ہے کہ پھر کیا جواب میں لکھنا
برا سہی میں پہ نیت بری نہیں میری
مرے گناہ بھی کار ثواب میں لکھنا
رہا سہا بھی سہارا نہ ٹوٹ جائے کہیں
نہ ایسی بات کوئی اضطراب میں لکھنا
یہ اتفاق کہ مانگا تھا ان سے جن کا جواب
وہ باتیں بھول گئے وہ جواب میں لکھنا
ہوا محل میں سجایا تھا تم نے جب دربار
کوئی غریب بھی آیا تھا خواب میں لکھنا
نہ بھولنا کہ عمرؔ ہیں یہ دوستوں کے حساب
کبھی نہ پڑھنا جو دل کی کتاب میں لکھنا
عمر انصاری

No comments:
Post a Comment