یوم پیدائش 23 سپتمبر 1991
کائناتِ حسین کا مرکز
میں زمان و زمین کا مرکز
تو تدبر کی آخری حد ہے
تو خیالِ حسین کا مرکز
یا خدا حرفِ مدعا بھی تو
تو ہی عین الیقین کا مرکز
یہ رہائش ہے میرے یاروں کی
یہ مری آستین کا مرکز
بعد کِھلنے کے تیرا جُوڑا ہے
ہر گلِ عنبرین کا مرکز
خانقاہوں میں آ بسی دنیا
لٹ گیا صالحین کا مرکز
فلسفہ فلسفی میں ڈوب گیا
بن گیا عشق دین کا مرکز
آنکھ کا اور دل دماغ کا بھی
ایک ہے میرے تین کا مرکز
میرا مرکز زمین تھی پہلے
اب کہ میں ہوں زمین کا مرکز
آستانہ ہوں میں فقیروں کا
میں نہیں کم ترین کا مرکز
ز اہد خانزادہ
No comments:
Post a Comment