شوق جنوں کہاں سے ستمگر میں آگیا
نکلا تھاسوئے صحرا مرے گھر میں آگیا
جب تک چھپا رہا مری عزت بنی رہی
ظاہر ہوا جو راز تو منظر میں آگیا
جراءت پہ اسکی رہ گئ ہو کر میں دم بخود
"دستک دیے بغیر مرے گھر میں آگیا "
مدت کے بعد آج وہ آیا جو سامنے
اک حوصلہ مرے دل مضطر میں آگیا
منزل کو پا سکے گا نہ پھر قافلہ کبھی
رہزن کا خوف گر دل رہبر میں آگیا
نائلہ راٹھور
No comments:
Post a Comment