وفاؤں کا مری وہ یوں صلہ دے گا
ہنسا دے گا کبھی مجھ کو رلا دے گا
اسے بھیجی تھی جب سوچا کہاں تھا یار
مری تصویر کو ظالم جلا دے گا
وہ آئے گا رقیبوں کو لئے ہمراہ
خبر کیا تھی مری نیندیں اڑا دے گا
محبت تھی مجھے جس سے قسم اس کی
کبھی لگتا نہ تھا ایسے دغا دے گا
امیدوں پر مری پورا وہ اترا ہے
مجھے معلوم تھا پاگل بنا دے گا
جہاں تک ہو سکا میں نے وفا کی ہے
مجھے اس کا اجر میرا خدا دے گا
جسے جینا سکھایا تھا کبھی ماحی
وہی اب خود کشی کا مشورہ دے گا
اسامہ بابر ماحی
No comments:
Post a Comment