Urdu Deccan

Sunday, September 26, 2021

اسامہ بابر ماحی

 وفاؤں کا مری وہ یوں صلہ دے گا

ہنسا دے گا کبھی مجھ کو رلا دے گا


اسے بھیجی تھی جب سوچا کہاں تھا یار

مری تصویر کو ظالم جلا دے گا


وہ آئے گا رقیبوں کو لئے ہمراہ

خبر کیا تھی مری نیندیں اڑا دے گا


محبت تھی مجھے جس سے قسم اس کی

کبھی لگتا نہ تھا ایسے دغا دے گا


امیدوں پر مری پورا وہ اترا ہے

مجھے معلوم تھا پاگل بنا دے گا


جہاں تک ہو سکا میں نے وفا کی ہے

مجھے اس کا اجر میرا خدا دے گا


جسے جینا سکھایا تھا کبھی ماحی

وہی اب خود کشی کا مشورہ دے گا


اسامہ بابر ماحی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...