Urdu Deccan

Sunday, September 26, 2021

عجیب ساجد

 وفا کے موڑ پہ بِچھڑے تو ہمسفر نہ ملے

ہم ایک شہر میں رہ کر بھی عمر، بھر نہ ملے 


ہوئے ہیں ایسے ترے بعد خیر خواہ ترے

بھرے جہاں میں جنہیں اپنی بھی،خبر نہ ملے 


وفا سے پال کے پودے کو ہم نے کیا کرنا

پڑے جو وقتِ ضرورت کبھی، ثمر نہ ملے


چلے تھے قافلے دل سے جو لے کے اپنوں کو

وہ جب سفر سے ہیں پلٹے تو ان کو،گھر نہ ملے 


بہت عجیب سی حالت میں ہم وہاں پہنچے 

کہا بھی دل نے اُسے مل لیں ہم ،مگرنہ ملے 


عجیب ساجد


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...