Urdu Deccan

Sunday, September 26, 2021

گلفام نقوی

 فطرت کا حُسن جب کسی منظر میں آ گیا

نظم حیات مرکز و محور میں آ گیا


اس نے نظر نظر سے ملائی تو رنگ و نور

پُھولوں میں آ گیا مہہ و اختر میں آ گیا


دل میں ہجوم درد جو دیکھا تو یُوں لگا 

دل میرا جیسے عرصہ ء محشر میں آ گیا


اقرار عشق اس نے کیا مجھ سے جس گھڑی

ایسے لگا جہاں مر ی ٹھوکر میں آ گیا


دیوانگی کہوں کہ اسے سادگی ؛ وہ شخص

"دستک دیے بغیر مرے گھر میں آ گیا"


پھر کون ھو گا موتیوں ہیروں کا قدر دان

گوہر کا عکس گر کسی کنکر میں آ گیا


دیکھے ھیں ٹی وی پر وہ مناظر کے الاماں

طوفانِ بدتمیزی ہر اک گھر میں آ گیا


گلفام دشمنی بھی تو لگتی ھے دوستی

سودائے عشق جب سے مرے سر میں آ گیا


گلفام نقوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...