یوم پیدائش 22 سپتمبر
بڑے یقیں سے اُدھر یہ ہوا نکلتی ہے
لئے چراغ کا جیسے پتہ نکلتی ہے
غُرور کُچھ بھی نہیں ہے بلندی کا اُس کو
گو زندگی مِرے قد سے ذرا نکلتی ہے
فضا میں رقص کرے ، دل لُبھائے وہ لیکن
غُبارہ پھٹتے ہی ساری ہوا نکلتی ہے
تمام لفظ چمکتے ہیں موتیوں جیسے
لبوں سے حق کی ہمیشہ صدا نکلتی ہے
قدم قدم پہ سجائی ہُوئی ہے یادوں سے
بڑی حسین دھنک جا بجا نکلتی ہے
وہ چاند دِن کو پُرانا کِئے گیا جاویدؔ
یہ دُھوپ رات کو کرکے نیا نکلتی ہے
جاوید احمد خان جاویدؔ
No comments:
Post a Comment