Urdu Deccan

Tuesday, September 21, 2021

محمد عارف

 رِہ نوردِ شوق ہُوں اور رہگزر مشکل بھی ہے

مضطرب مَیں ہی نہیں ہوں مضطرب منزل بھی ہے


بچ کے آیا ہوں بھنور سے پھر بھی مَیں مشکل میں ہوں

کیونکہ میری گھات میں موجیں بھی تھیں ساحل بھی ہے


غم سے سینے کو مِرے چھلنی کیے دیتا ہے تُو

میرے سینے میں دھڑکتا دیکھ تیرا دل بھی ہے

 

دوستی کو دے رہے ہو فوقیت رشتوں پہ تم

دوستوں کے درمیاں ہی دیکھنا قاتل بھی ہے


حُسن سبقت لے گیا ہے چودھویں کے چاند پر   

فرق اِتنا ہے کہ، اُن کے رُخ پہ کالا تل بھی ہے


نہ سمجھ پایا کبھی میں غم کی اِس تفریق کو

حاصلِ غم ہی مِرا شاید غمِ حاصل بھی ہے


محمد عارف


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...