یوم پیدائش 02 سپتمبر 1904
میں صدقے تجھ پہ ادا تیرے مسکرانے کی
سمیٹے لیتی ہے رنگینیاں زمانے کی
جو ضبط شوق نے باندھا طلسم خودداری
شکایت آپ کی روٹھی ہوئی ادا نے کی
کچھ اور جرأت دست ہوس بڑھاتی ہے
وہ برہمی جو ہو تمہید مسکرانے کی
کچھ ایسا رنگ مری زندگی نے پکڑا تھا
کہ ابتدا ہی سے ترکیب تھی فسانے کی
جلانے والے جلاتے ہی ہیں چراغ آخر
یہ کیا کہا کہ ہوا تیز ہے زمانے کی
ہوائیں تند ہیں اور کس قدر ہیں تند جمیلؔ
عجب نہیں کہ بدل جائے رت زمانے کی
جمیلؔ مظہری
No comments:
Post a Comment