Urdu Deccan

Sunday, September 19, 2021

راغب تحسین

 یوم پیدائش 28 اگست 1962 


یہ کس حساب سے آئی ہمارے حصّے موت

تمام عمر قیامت ، تمام رستے موت


کھلا کہ واعظ ِ عیار غیر کا ہے رفیق

سو ہم تو شوق ِ شہادت میں مر گئے بے موت


ہے میرے گرد مسلسل کسی کرم کا حصار

گزر رہی ہے مسلسل نظر بچا کے موت


یہ کون ہے کہ جو صحرا میں ڈھونڈتا ہے حیات

یہ کون ہے کہ جو شہروں میں بانٹتا ہے موت


نہ پوچھ ہم سے مکافات ِ کار کی امید

نصیب ِ زیست ہوئی موت ماورائے موت


کیا جو ہم نے کبھی یونہی روز و شب کا حساب

کھلا کہ کچھ بھی نہیں زندگی سوائے موت


سخن بھی کیسے ہو آشوب ِ شہر سے محفوظ

غزل ہے نوحہ نما اور ردیف تک ہے" موت "


راغب تحسین


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...