Urdu Deccan

Tuesday, September 21, 2021

حمیرا اکبر

 جب تیرے التفات کے محور میں آگیا 

دل بھی شمارِ برتر وبہتر میں آگیا 


مستانہ چال چلتا ہوا آج پھر کوئی

"دستک دیے بغیر مرے گھر میں آگیا"


آتے ہو میرے دل کونشانہ کیے ہوئے 

یہ دم کہاں سے آپ کے خنجر میں آگیا 


میں سکھ کی چادر اوڑھ کے سوئی ہی تھی کہ دکھ 

"دستک دیے بغیر میرے گھر میں آ گیا" 


میں خوش نصیب ہوں کہ مری جستجو کا خواب 

تعبیر بن کے آپ کے پیکر میں آگیا


ناکامِ راہِ شوق سمجھنا نہ تم اُسے

تھک ہار کر جو کوچہء دلبر میں آگیا


کیا جانیے کہ کس گھڑی تنہائیوں کا خوف 

"دستک دیے بغیر مرے گھر میں آگیا"


یہ ہے حمیراؔ عشقِ حقیقی کا معجزہ 

جو کچھ چھپا ہوا تھا وہ منظر میں آگیا


حمیرا اکبر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...