Urdu Deccan

Sunday, September 19, 2021

اظہر فراغ

 یوم پیدائش 31 اگست 1980


دھوپ میں سایہ بنے تنہا کھڑے ہوتے ہیں

بڑے لوگوں کے خسارے بھی بڑے ہوتے ہیں


ایک ہی وقت میں پیاسے بھی ہیں سیراب بھی ہیں

ہم جو صحراؤں کی مٹی کے گھڑے ہوتے ہیں


یہ جو رہتے ہیں بہت موج میں شب بھر ہم لوگ

صبح ہوتے ہی کنارے پہ پڑے ہوتے ہیں


ہجر دیوار کا آزار تو ہے ہی لیکن

اس کے اوپر بھی کئی کانچ جڑے ہوتے ہیں


آنکھ کھلتے ہی جبیں چومنے آ جاتے ہیں

ہم اگر خواب میں بھی تم سے لڑے ہوتے ہیں


ہے ملال ایسے ہمیں باغ کی ویرانی کا 

جیسے ہم لوگ درختوں سے جھڑے ہوتے ہیں


اظہر فراغ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...