یوم پیدائش 19 سپتمبر 1933
ڈگمگاتا لڑکھڑاتا جھومتا جاتا ہوں میں
تجھ تک اے باب فنا سینے کے بل آتا ہوں میں
شہر کی باریکیوں میں پھنس گیا ہوں اس طرح
چین کی اک سانس کی مہلت نہیں پاتا ہوں میں
جب بھی ریگستانوں میں جانے کا ہوتا اتفاق
گھٹنے گھٹنے ذات کی پرتوں میں دھنس جاتا ہوں میں
چل کے باغ سیب میں اوراق جمشیدی پڑھوں
اپنی کیفیت سے خود کو بے خبر پاتا ہوں میں
گوشے گوشے میں فروزاں آتش لب ہائے سرخ
اس شفق میں دم بہ دم آنکھوں کو نہلاتا ہوں میں
آہ وہ آنکھیں کہ جن کے گرد ہے اودا غبار
گہہ کنوئیں میں ڈوبتا ہوں گہہ ابھر آتا ہوں میں
گیان چند جین
No comments:
Post a Comment