اُس سے کہنے کی چھوڑ دو خواہشں
درد سہنے کی چھوڑ دو خواہش
ایک صورت ہے زندہ رہنے کی
زندہ رہنے کی چھوڑ دو خواہش
میں تو پیتل کا لا نہیں سکتا
بیٹا گہنے کی چھوڑ دو خواہش
جب نہیں اِذن اُس کی محفل میں
اشک بہنے کی چھوڑ دو خواہش
اُس کے پہلو میں لوگ بیٹھے ہیں
تم ہی رہنے کی چھوڑ دو خواہش
عجیب ساجد

No comments:
Post a Comment