توڑ نے ظلم کی زنجیر چلو چلتے ہیں
ہو نہ جائے کہیں تاخیر چلو چلتے ہیں
کفر کی ہر کھڑی دیوار گرا ڈالیں گے
کہہ کے پھر نعرۂ تکبیر چلو چلتے ہیں
ظلم کی اٹھ رہی گردن کو اڑانے کے لیے
لےکےاب حیدری شمشیر چلو چلتےہیں
وہ جواک خواب کئی بار ہیں دیکھے ہم نے
کرنے شرمندۂ تعبیر چلو چلتے ہیں
غلام جیلانی قمر
No comments:
Post a Comment