ابتداء کی بات کر یا انتہا کی بات کر
اوّل و آخر ہیں پیارے مُصطفیٰ کی بات کر
راستے وہ جانتے ہیں سب جہانوں کے سبھی
بات کر تحتُ الثرٰی یا مُنتہٰی کی بات کر
مشکلیں سب دور تیری دفعتاً ہو جائیں گی
مشکلوں میں مولاءِ مشکل کُشا کی بات کر
زندگی پُرنور تیری دیکھنا ہو جائے گی
غم کی کالی رات میں بٙدرِالدُجٰی کی بات کر
ہے ہدایت کی تمنا یا اماں کی آرزو
بات کر نُورِالھُدٰی کٙھفِ الوٙریٰ کی بات کر
کیوں بلندی میں نہ بدلیں گی تمہاری پستیاں
کر کے اشکوں سے وضو صدرِالعُلٰی کی بات کر
تُو اگر یہ چاہتا ہے سب سُنیں باتیں تری
منبعءِ اخلاق پیارے مُجتبٰی کی بات کر
خیر کی خواہش اگر عابدؔ تمہارے دل میں ہے
والیءِ دونوں جہاں خیرِالورٰی کی بات کر
ایس،ڈی،عابدؔ
No comments:
Post a Comment