Urdu Deccan

Friday, November 12, 2021

تابش دہلوی

 یوم پیدائش 09 نومبر 1910


دیکھیے اہل محبت ہمیں کیا دیتے ہیں

کوچۂ یار میں ہم کب سے صدا دیتے ہیں


روز خوشبو تری لاتے ہیں صبا کے جھونکے

اہل گلشن مری وحشت کو ہوا دیتے ہیں


منزل شمع تک آسان رسائی ہو جائے

اس لیے خاک پتنگوں کی اڑا دیتے ہیں


سوئے صحرا بھی ذرا اہل خرد ہو آؤ

کچھ بہاروں کا پتا آبلہ پا دیتے ہیں


مجھ کو احباب کے الطاف و کرم نے مارا

لوگ اب زہر کے بدلے بھی دوا دیتے ہیں


ساتھ چلتا ہے کوئی اور بھی سوئے منزل

مجھ کو دھوکا مرے نقش کف پا دیتے ہیں


زندگی مرگ مسلسل ہے مگر اے تابشؔ

ہائے وہ لوگ جو جینے کی دعا دیتے ہیں


تابش دہلوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...