Urdu Deccan

Friday, November 12, 2021

صدیق فتح پوری

 یوم پیدائش 01 نومبر 1936


طلسم ذات سے باہر نکلیے

نظر کے گھات سے باہر نکلیے


اجالے جانے کب سے منتظر ہیں

اندھیری رات سے باہر نکلیے


تصور سے فقط ہوتا نہیں کچھ

ہوائی بات سے باہر نکلیے


ہیں انساں کے لئے یہ سم قاتل

بری عادات سے باہر نکلیے


ندی نالے سبھی امڈے ہوئے ہیں

بھری برسات سے باہر نکلیے


کہیں گم ہو نہ جائیں آپ اس میں

ہجوم ذات سے باہر نکلیے


عذاب جاں ہے ناکردہ گناہی

ان الزامات سے باہر نکلیے


اصول زندگی بدلا ہوا ہے

حسیں لمحات سے باہر نکلیے


بدل جائیں گے روز و شب بھی صدیقؔ

حصار ذات سے باہر نکلیے


صدیق فتح پوری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...