Urdu Deccan

Thursday, December 30, 2021

مظفر فاروقی

 یوم پیدائش 23 دسمبر 1933


آدمی چونک چکا ہے مگر اٹھا تو نہیں

میں جسے ڈھونڈ رہا ہوں یہ وہ دنیا تو نہیں


روح کو درد ملا درد کو آنکھیں نہ ملیں

تجھ کو محسوس کیا ہے تجھے دیکھا تو نہیں


رنگ سی شکل ملی ہے تجھے خوشبو سا مزاج

لالہ و گل کہیں تیرا ہی سراپا تو نہیں


چہرہ دیکھوں تو خد و خال بدل جاتے ہی

چھپ کے آئینے کے پیچھے کوئی بیٹھا تو نہیں


پھینک کر مار زمیں پر نہ زمانے مجھ کو

ٹوٹ ہی جاؤں گا جیسے میں کھلونا تو نہیں


زندگی تجھ سے ہر اک سانس پہ سمجھوتا کروں

شوق جینے کا ہے مجھ کو مگر اتنا تو نہیں


میری آنکھوں میں ترے نقش قدم کیسے ہیں

اس سرائے میں مسافر کوئی ٹھہرا تو نہیں


سوچتے سوچتے دل ڈوبنے لگتا ہے مرا

ذہن کی تہ میں مظفرؔ کوئی دریا تو نہیں


مظفر وارثی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...