Urdu Deccan

Friday, December 31, 2021

مخمور سعیدی

 یوم پیدائش 31 دسمبر 1938


لکھ کر ورق دل سے مٹانے نہیں ہوتے

کچھ لفظ ہیں ایسے جو پرانے نہیں ہوتے


جب چاہے کوئی پھونک دے خوابوں کے نشیمن

آنکھوں کے اجڑنے کے زمانے نہیں ہوتے


جو زخم عزیزوں نے محبت سے دئیے ہوں

وہ زخم زمانے کو دکھانے نہیں ہوتے


ہو جائے جہاں شام وہیں ان کا بسیرا

آوارہ پرندوں کے ٹھکانے نہیں ہوتے


بے وجہ تعلق کوئی بے نام رفاقت

جینے کے لیے کم یہ بہانے نہیں ہوتے


کہنے کو تو اس شہر میں کچھ بھی نہیں بدلا

موسم مگر اب اتنے سہانے نہیں ہوتے


سینے میں کسک بن کے بسے رہتے ہیں برسوں

لمحے جو پلٹ کر کبھی آنے نہیں ہوتے


آشفتہ سری میں ہنر حرف و نوا کیا

لفظوں میں بیاں غم کے فسانے نہیں ہوتے


مخمورؔ یہ اب کیا ہے کہ بار غم دل سے

بوجھل مرے احساس کے شانے نہیں ہوتے


مخمور سعیدی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...