Urdu Deccan

Friday, December 17, 2021

خیال امروہوی

 یوم پیدائش 10 دسمبر 1930


عہد رفتہ کی حکایت کربلا سے کم نہ تھی

زندگانی نسل آدم پر بلا سے کم نہ تھی


خون کے دریا کی لہروں میں بشر غرقاب تھا

وقت کی رفتار گویا بد دعا سے کم نہ تھی


پھر رہے تھے حکمراں کشکول لے کر در بدر

بندگی کی ظاہری صورت گدا سے کم نہ تھی


ہر طرف خونیں بھنور ہر سمت چیخوں کے عذاب

موج گل بھی اب کے دوزخ کی ہوا سے کم نہ تھی


معبدوں میں جن کے ایماں پر لہو چھڑکا گیا

ان کے خال و خط کی رونق پارسا سے کم نہ تھی


ظلم کے عفریت نے شہروں کو ویراں کر دیا

یوں تو بربادی جہاں میں ابتدا سے کم نہ تھی


ایسی ظالم داستانیں کان میں پڑتی رہیں

حیثیت جن کی طلسمی ماجرا سے کم نہ تھی


جانے کس گرداب ظلمت میں ڈبویا ہے انہیں

جن کی روشن رہنمائی ناخدا سے کم نہ تھی


خیال امروہوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...