Urdu Deccan

Friday, December 17, 2021

نصرت صدیقی

 یوم پیدائش 10 دسمبر 1942


گئے دنوں کے دریچے سجانے لگتے ہیں

ہم اپنے حال کو ماضی بنانے لگتے ہیں


خلوص و مہر و محبت کی قدر ختم ہوئی

حیات نو میں یہ سکے پرانے لگتے ہیں


وہ کون ہے جو انہیں کھیلنے نہیں دیتا

وہ کم سنی میں جو روزی کمانے لگتے ہیں


میں تیری زلف کے سائے میں رک تو جاؤں مگر

ترے جمال کے شعلے جلانے لگتے ہیں


زمانے بعد تو آیا ہے لمحہ بھر تو ٹھہر

کہ آتے آتے یہ لمحہ زمانے لگتے ہیں


جنہوں نے قومی تشخص کو پائمال کیا

معاشرے کو وہ اونچے گھرانے لگتے ہیں


ہمیں وہ غیر سمجھتا ہے تو گلہ کیسا

کہ ابتدا میں غلط بھی نشانے لگتے ہیں


یہ عشق بیل کبھی سوکھتی نہیں نصرتؔ

وصال رت میں اسی کو فسانے لگتے ہیں


نصرت صدیقی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...