Urdu Deccan

Thursday, December 30, 2021

شمیم فاروقی

 یوم پیدائش 25 دسمبر 1943


کتاب کون سی ہے اور کس زبان میں ہے

سنا ہے ذکر ہمارا بھی داستان میں ہے


اسی نے دھوپ میں چلنے کی جیت لی بازی

وہ ایک شخص جو مدت سے سائبان میں ہے


زمیں کو جو بھی اگانا ہے وہ اگائے گی

مجھے پتہ ہے مرا رزق آسمان میں ہے


وہ لوٹ آئے تو اپنی بھی کچھ خبر دوں گا

مرے لہو کا پرندہ ابھی اڑان میں ہے


اسے بھی چھوڑ کہ اب حوصلہ نہیں باقی

وہ ایک تیر جو اب تک تری کمان میں ہے


یہیں کہیں نہ کہیں ہے شمیمؔ فاروقی

اگر یقیں میں نہیں ہے تو پھر گمان میں ہے


شمیم فاروقی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...