Urdu Deccan

Friday, December 31, 2021

نیاز فتح پوری

 یوم پیدائش 28 دسمبر 1884


جب قفس میں مجھ کو یاد آشیاں آ جائے ہے

سامنے آنکھوں کے اک بجلی سی لہرا جائے ہے


دل مرا وہ خانۂ ویراں ہے جل بجھنے پہ بھی

راکھ سے جس کی دھواں تا دیر اٹھتا جائے ہے


تم تو ٹھکرا کر گزر جاؤ تمہیں ٹوکے گا کون

میں پڑا ہوں راہ میں تو کیا تمہارا جائے ہے


چشم تر ہے اس طرف اور اس طرف ابر بہار

دیکھنا ہے آج کس سے کتنا رویا جائے ہے


میں تو بس یہ جانتا ہوں اس کو ہونا ہے خراب

کیا خبر اس کی مجھے دل آئے ہے یا جائے ہے


میرا پندار خدائی اس گھڑی دیکھے کوئی

جب مجھے بندہ ترا کہہ کر پکارا جائے ہے


اب وہ کیا آئیں گے تم بھی آنکھ جھپکا لو نیازؔ

صبح کا تارہ بھی اب تو جھلملاتا جائے ہے


نیاز فتح پوری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...