Urdu Deccan

Saturday, January 22, 2022

اشرف مولانگری

 پیدائش:15 جنوری 1958


ذرا سی روشنی کے واسطے اے مہرباں میں نے 

جلا ڈالا ہے دیکھو خود ہی اپنا آشیاں میں نے 


ستم دیکھو اسی نے زہر گھولا زندگانی میں 

جسے سمجھا کیا اب تک رفیق و راز داں میں نے 


نہ پوچھو کتنے ارمانوں کی لاشیں دفن کیں میں نے 

سجائی ہیں تمناؤں کی کتنی ارتھیاں میں نے 


قدم راہ محبت میں سنبھل کر دوستو رکھنا 

لٹایا ہے اسی رستے میں اپنا کارواں میں نے 


شباب آیا ہے اشرفؔ اب شبستان تصور پر 

لہو دے دے کے سینچا تھا خیال گلستاں میں نے


اشرف مولانگری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...