Urdu Deccan

Saturday, January 22, 2022

سرور انبالوی

 یوم پیدائش 15 جنوری 1927


سنی ہے روشنی کے قتل کی جب سے خبر میں نے

چراغوں کی طرف دیکھا نہیں ہے لوٹ کر میں نے


فراز دار سے اپنوں کے چہرے خود ہی پہچانے

فقیہ شہر کو جانا نہیں ہے معتبر میں نے


بھلا سورج کی طرف کون دیکھے کس میں ہمت ہے

ترے چہرے پہ ڈالی ہی نہیں اب تک نظر میں نے


یقیناً آندھیوں نے آ لیا کونجوں کی ڈاروں کو

کہ خوں آلودہ دیکھے ہیں فضا میں بال و پر میں نے


تمہارے بعد میں نے پھر کسی کو بھی نہیں دیکھا

نہیں ہونے دیا آلودہ دامان نظر میں نے


ہزاروں آرزوئیں رہ گئیں گرد سفر ہو کر

سجا رکھی ہے پلکوں پہ وہی گرد سفر میں نے


دم رخصت مری پلکوں پہ دو قطرے تھے اشکوں کے

کیا ہے زندگانی کے سفر کو مختصر میں نے


میں اپنے گھر میں خود اپنوں سے بازی ہار بیٹھا ہوں

ابھی سیکھا نہیں اپنوں میں رہنے کا ہنر میں نے


سرور انبالویؔ اپنے ہی دل میں اس کو پایا ہے

جسے اک عمر تک آواز دی ہے در بدر میں نے


سرور انبالوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...