Urdu Deccan

Saturday, January 22, 2022

محمد قربان علی آتش

 یوم پیدائش01 جنوری 1958


خوف سے کھڑکی گرتی ہے در گرتا ہے

قدموں کی آہٹ سے اب گھر گرتا ہے


زخم ہمارا خشک نظر آئے کیسے

سر پر روز نیا اک پتھر گرتا ہے


تم کیا جانو درد بھری آنکھوں کا حال

دل کی ندی میں کیسے سمندر گرتا ہے


میرا گھر اب ہونے لگا جل تھل جل تھل

کس کی آنکھوں سے پانی جھرجھر گرتا ہے


سونے خلا میں ڈھونڈ رہا ہے کوئی پیڑ

اڑتے اڑتے زخمی کبوتر گرتا ہے


اب تو انوکھا ہی ہو گیا منظر آتشؔ

قطرہ شبنم دن میں برابر گرتا ہے


محمد قربان علی آتش


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...