یوم پیدائش01 جنوری 1954
مکان جاں پہ بھلا کب مکیں کا حصہ ہے
یہ آسماں بھی سراسر زمیں کا حصہ ہے
بدن کی ساری رگیں جل گئیں مگر اب تک
جو جل نہ پایا کسی دل نشیں کا حصہ ہے
ٹھہر بھی جاؤ کہ ہے بات کچھ مہینوں کی
گماں کی ناف میں زندہ یقیں کا حصہ ہے
چھپا ہوا نہیں رہتا ہے کچھ فقیروں کا
چمک رہا ہے جو قشقہ جبیں کا حصہ ہے
بقا کے سارے مظاہر تمہارے حصے کے
فنا کا باب شمیمؔ حزیں کا حصہ ہے
شمیم قاسمی
No comments:
Post a Comment