یوم پیدائش01 جنوری 1951
گلوں سے تو کہیں بہتر ہے کوئی خار ہو جاؤ
نظر والوں کی خاطر نکتۂ افکار ہو جاؤ
بلندی آسمانوں کی رہے محفوظ نظروں میں
کہیں ایسا نہ ہو دوشِ زمیں پہ بار ہو جاؤ
بکھر کے موتیوں کی قدر و قیمت کچھ نہیں ہوتی
سمٹ آؤ جو آپس میں انوکھا ہار ہو جاؤ
کمربستہ رہے غارت گری پہ عمر بھر لیکن
مزہ آئے جو ملک و قوم کے معمار ہو جاؤ
یہ ضرب المثل ہے اس میں نہیں کچھ شک کی گنجائش
کرو اپنی کو خود عزت تو عزت دار ہو جاؤ
سفر میں رک کے دم لینا کہیں اچھا نہیں ارماں
طلب منزل کی ہے تو وقت کی رفتار ہو جاؤ
ارمان عالم ارمان حبیبی
No comments:
Post a Comment