Urdu Deccan

Saturday, January 22, 2022

عتیق احمد خان صبا

 یوم پیدائش 15 جنوری 1953


دوستی میں اس کے شامل بغض کا عنصر بھی تھا

پھول تھے ہاتھوں میں زیرِ آستیں خنجر بھی تھا


آج مجبوری نے مجھ کو رکھ دیا ہے کاٹ کر

ورنہ ان خود دار شانوں پر مرے اک سر بھی تھا


خوگرِ صحرا نوردی ہوگیا ہوں اس قدر

بھول بیٹھا ہوں کسی بستی میں میرا گھر بھی تھا 


کون بڑھتا پھر بھلا میری مدد کے واسطے

میرا دشمن صاحبِ زر اور طاقت ور بھی تھا


پھونک ڈالے جس نے کتنے ہی غریبوں کے چراغ

آگ کے شعلوں کی زد پر آج اس کا گھر بھی تھا


حوصلہ افزائی میں میری رہا جو پیش پیش

راہ کا میری وہی سب سے بڑا پتھر بھی تھا


میں ہی تنہا تو نہیں تھا عشق میں رسوا صباؔ

ایک چھوٹا ہی سہی الزام اس کے سربھی تھا


عتیق احمد خان صبا


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...