یوم پیدائش 12 جنوری 1943
کیا جانے کتنے ہی رنگوں میں ڈوبی ہے
رنگ بدلتی دنیا میں جو یک رنگی ہے
منظر منظر ڈھلتا جاتا ہے پیلا پن
چہرہ چہرہ سبز اداسی پھیل رہی ہے
پیلی سانسیں بھوری آنکھیں سرخ نگاہیں
عنابی احساس طبیعت تاریخی ہے
دیکھ گلابی سناٹوں میں رہنے والے
آوازوں کی خاموشی کتنی کالی ہے
آج سفیدی بھی کالا ملبوس پہن کر
اپنی چمکتی رنگت کا ماتم کرتی ہے
ساری خبروں میں جیسے اک زہر بھرا ہے
آج اخباروں کی ہر سرخی نیلی ہے
کیفؔ کہاں تک تم خود کو بے داغ رکھو گے
اب تو ساری دنیا کے منہ پر سیاہی ہے
کیف احمد صدیقی
No comments:
Post a Comment