یوم پیدائش 19 جنوری 1873
کچھ اس کی بھی خبر ہے تجھ کو اے مسلم کہ آپہنچی
وہ ساعت جو نہ بھولے سے بھی لے گی نام ٹلنے کا
بھڑک اٹھی وہ آگ اسلام نے جس کی خبر دی تھی
کیا ہے کفر نے ساماں ترے خرمن کے جلنے کا
جمی ہیں پپڑیاں تیرے غبار آلودہ ہونٹوں پر
تماشا دیکھ لے حسرت سے زمزم کے ابلنے کا
تجھے تہذیب مغرب سبز باغ اپنا دکھاتی ہے
یہ ساماں ہو رہا ہے تیری نیت کے پھسلنے کا
ترا اخراج قسطنطنیہ سے شائد نشاں ہوگا
امام مہدی برحق کے میداں میں نکلنے کا
اگر قرآں کے وعدے سچ ہیں اور شک نہیں سچ میں
تو وقت آہی گیا ہے کفر کے سورج کے ڈھلنے کا
رسول اللہ خود گرتے ہوؤں کو تھام لیتے ہیں
تجھے اے بے خبر ہر وقت موقع ہے سنبھلنے کا
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
مولانا ظفر علی خان
No comments:
Post a Comment