یوم پیدائش 05 جنوری 1932
بہ قدر دید نہ تھے تیری انجمن کے چراغ
مری نگاہ فروزاں ہوئی ہے بن کے چراغ
ہزار باد حوادث ہزار صرصر غم
جلا رہا ہوں مگر عظمت چمن کے چراغ
نقوش شہر نگاراں ابھارتے ہی رہے
مرے جنوں کے اجالے تری لگن کے چراغ
سواد عصر میں فردا کی تابناکی ہے
بجھا دیے گئے اندیشۂ کہن کے چراغ
ہجوم غم میں ہوا تھا یہ کون نغمہ سرا
جلی ہے تیرگئ شام درد بن کے چراغ
نہ باد دشت و بیاباں نہ شام رنج و بلا
لہو سے اپنے جلاتے ہیں ہم وطن کے چراغ
جلو میں تابش قندیل آگہی لے کر
بجھا دئے ہیں محبت نے اہرمن کے چراغ
زمانہ شام بلا سے سوال کرتا ہے
کدھر گئے وہ ترے دور پر فتن کے چراغ
شرار نطق ہوا صرف ہر خیال عروجؔ
جلے تو بجھ نہ سکے شوخئ سخن کے چراغ
عبد الرؤف عروج
No comments:
Post a Comment