Urdu Deccan

Saturday, January 8, 2022

عبد الرؤف عروج

 یوم پیدائش 05 جنوری 1932


بہ قدر دید نہ تھے تیری انجمن کے چراغ

مری نگاہ فروزاں ہوئی ہے بن کے چراغ


ہزار باد حوادث ہزار صرصر غم

جلا رہا ہوں مگر عظمت چمن کے چراغ


نقوش شہر نگاراں ابھارتے ہی رہے

مرے جنوں کے اجالے تری لگن کے چراغ


سواد عصر میں فردا کی تابناکی ہے

بجھا دیے گئے اندیشۂ کہن کے چراغ


ہجوم غم میں ہوا تھا یہ کون نغمہ سرا

جلی ہے تیرگئ شام درد بن کے چراغ


نہ باد دشت و بیاباں نہ شام رنج و بلا

لہو سے اپنے جلاتے ہیں ہم وطن کے چراغ


جلو میں تابش قندیل آگہی لے کر

بجھا دئے ہیں محبت نے اہرمن کے چراغ


زمانہ شام بلا سے سوال کرتا ہے

کدھر گئے وہ ترے دور پر فتن کے چراغ


شرار نطق ہوا صرف ہر خیال عروجؔ 

جلے تو بجھ نہ سکے شوخئ سخن کے چراغ


عبد الرؤف عروج


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...