Urdu Deccan

Friday, March 25, 2022

ظہیر دہلوی

 یوم پیدائش 21 مارچ 1925


وہ کسی سے تم کو جو ربط تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ کسی پہ تھا کوئی مبتلا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


کبھی ہم میں تم میں بھی پیار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

کبھی ہم بھی تم بھی تھے ایک جا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


وہ بنانا چہرہ عتاب کا وہ نہ دینا منہ سے جواب کا

وہ کسی کی منت و التجا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


تمہیں جس کی چاہ پہ ناز تھا جو تمھارا محرم راز تھا

میں وہی ہوں عاشق باوفا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


کبھی ہم میں تم میں بھی ساز تھے کبھی ہم بھی وقف نیاز تھے

ہمیں یاد تھا سو جتا دیا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


کبھی بولنا وہ خفا خفا کبھی بیٹھنا وہ جدا جدا

وہ زمانہ ناز و نیاز کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


ابھی تھوڑے دن کا ہے تذکرہ کہ رقیب کہتے تھے برملا

مرے آگے تم کو برا بھلا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


کبھی ہنس کے منہ کو چھپا لیا کبھی مسکرا کے دکھا دیا

کبھی شوخیاں تھیں کبھی حیا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


جو بنا ہے عارف با خدا یہ وہی ظہیرؔ ہے بے حیا

وہ جو رند خانہ بدوش تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


ظہیرؔ دہلوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...