یوم پیدائش 30 مارچ 1953
بنامِ عشق ترا غم شناس رہتے ہوئے
میں مطمئن بھی بہت ہوں اداس رہتے ہوئے
کبھی تو کھل کے ملو اور ٹوٹ کر برسو
ہو کتنی دور مرے آس پاس رہتے ہوئے
وہ راز مجھ پہ مری بیخودی نے کھول دیا
جو جان پایا نہ ہوش وحواس رہتے ہوئے
یہ انتظار مجھے کیوں گراں گزرتا ہے
رفیقِ جاں ترے ملنے کی آس رہتے ہوئے
دمک رہی ہے جوانی ، چمک رہا ہے شباب
برہنگی ہے یہ کیسی لباس رہتے ہوئے
ایاز میرے لیے حسنِ آگہی تھا بہت
خدا شناس رہا خود شناس رہتے ہوئے
ہارون ایاز قادری
No comments:
Post a Comment