Urdu Deccan

Wednesday, March 23, 2022

صابر آفاقی

 یوم پیدائش 09 مارچ 1923


کسی ظالم کی جیتے جی ثنا خوانی نہیں ہوگی

کہ دانا ہو کے مجھ سے ایسی نادانی نہیں ہوگی


عدو سے کیا گلہ کرنا کہ وہ معذور لگتا ہے

ہماری قدر و قیمت اس نے پہچانی نہیں ہوگی


نجومی میں نہیں لیکن یہ اندازے سے کہتا ہوں

محبت تو رہے گی پر یہ ارزانی نہیں ہوگی


علاج اصل ہے اک آزمودہ نسخہ دنیا میں

پریشاں تم رہو گے تو پریشانی نہیں ہوگی


کھلا دروازہ رکھ چھوڑا ہے جب جی چاہے آ جانا

اجی اب ہم سے اپنے گھر کی دربانی نہیں ہوگی


نہ تم آئے تو صابرؔ کیا مزہ آئے گا محفل میں

غزل خوانی تو ہوگی پر گل افشانی نہیں ہوگی


صابر آفاقی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...