یوم پیدائش 04 مارچ 1972
فصیلِ ہجر گرانے دے ہمنوا میرے
ذرا قریب تو آنے دے ہمنوا میرے
کبھی ٹھہر دو گھڑی پل کے واسطے ، دل کا
کبھی تو حال سنانے دے ہمنوا میرے
نظر جھکاٸے تو بیھٹا ہے کس لیے, پیاسی
نظر کی پیاس بجھانے دے ہمنوا میرے
کبھی تو چھیڑ نے دے مجھ کو راگ الفت کے
ترانہ پیار کا گانے دے ہمنوا میرے
گھڑی ملن کی مقدر سے آج آٸی ہے
نہ راٸیگاں اسے جانے دے ہمنوا میرے
نہ کر سکوں میں فراموش حشر تک جن کو
کچھ ایسے خواب سہانے دے ہمنوا میرے
نہ مجھ کو یاد دلا بیتے وقت کی رَاحِلؔ
جو وقت کٹ گیا جانےدے ہمنوا میرے
علی رَاحِلؔ بورے والا
No comments:
Post a Comment