یوم پیدائش 08 مارچ
سازشوں کے زاویئے میں آگئے
نام پھر کچھ سانحے میں آگئے
خوش گمانی حیرتوں میں ڈھل گئی
عکسِ تازہ آئنے میں آ گئے
اک تعلق کو نبھانے کے لیئے
بے بسی کے دائرے میں آ گئے
خود سے ہی ہونے لگا ہے اختلاف
ہم ذرا کچھ ضابطے میں آ گئے
یہ ہوا ہے آستیں کو جھاڑ کر
دشمنوں سے رابطے میں آ گئے
ہجر سے خوابوں کا رشتہ جوڑ کر
ہم مسلسل رتجگے میں آگئے
اتنی امیدوں نے دفنایا ہمیں
خواہشوں کے مقبرے میں آگئے
جل اٹھیں گے منزلوں کے سب چراغ
جب ضیاء ہم راستے میں آگئے
ضیاء زیدی
No comments:
Post a Comment