Urdu Deccan

Wednesday, March 23, 2022

نیر رانی شفق

 یوم پیدائش 06 مارچ 1967


ملن رت کے حسیں سپنے ذرا تعبیر کرتے ہیں

چلو ان چاند تاروں کو یوں ہی تسخیر کرتے ہیں


بنا کر چاند کو کشتی اتر جائیں کنارے پر

بھلا ڈالیں سبھی صدمات جو دلگیر کرتے ہیں


سبھی باتیں سبھی قصے سبھی دکھ بھول کر اپنے

نئے قصے نئی غزلیں کوئی تحریر کرتے ہیں


جو لفظوں اور معانی سے بہت ہے ماورا پیارے

ہے ابجد سے جو آگے وہ وفا تفسیر کرتے ہیں


بہت منہ زور ہیں دیکھو نکل جائیں نہ ہاتھوں سے

چلو اڑتے ہوئے لمحے یہیں زنجیر کرتے ہیں


حسد کی آگ کے شعلے جو بھڑکاتے ہیں اے لوگو

جلاتے ہیں خود اپنی جاں جو یہ تقصیر کرتے ہیں


شکاری نفس بیٹھا ہے بچھا کر جال ہر لمحہ

چلا کر تیر تقوے کے اسے نخچیر کرتے ہیں


سکوت شب نے دکھلائے نئے تارے تمنا کے

انہیں آنگن میں لانے کی کوئی تدبیر کرتے ہیں


روپہلی شام ہو یا ہوں سویرے ارغوانی سے

شفقؔ رنگوں کے سب منظر مجھے تسخیر کرتے ہیں


نیر رانی شفق


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...