یوم پیدائش 06 مارچ 1967
ملن رت کے حسیں سپنے ذرا تعبیر کرتے ہیں
چلو ان چاند تاروں کو یوں ہی تسخیر کرتے ہیں
بنا کر چاند کو کشتی اتر جائیں کنارے پر
بھلا ڈالیں سبھی صدمات جو دلگیر کرتے ہیں
سبھی باتیں سبھی قصے سبھی دکھ بھول کر اپنے
نئے قصے نئی غزلیں کوئی تحریر کرتے ہیں
جو لفظوں اور معانی سے بہت ہے ماورا پیارے
ہے ابجد سے جو آگے وہ وفا تفسیر کرتے ہیں
بہت منہ زور ہیں دیکھو نکل جائیں نہ ہاتھوں سے
چلو اڑتے ہوئے لمحے یہیں زنجیر کرتے ہیں
حسد کی آگ کے شعلے جو بھڑکاتے ہیں اے لوگو
جلاتے ہیں خود اپنی جاں جو یہ تقصیر کرتے ہیں
شکاری نفس بیٹھا ہے بچھا کر جال ہر لمحہ
چلا کر تیر تقوے کے اسے نخچیر کرتے ہیں
سکوت شب نے دکھلائے نئے تارے تمنا کے
انہیں آنگن میں لانے کی کوئی تدبیر کرتے ہیں
روپہلی شام ہو یا ہوں سویرے ارغوانی سے
شفقؔ رنگوں کے سب منظر مجھے تسخیر کرتے ہیں
نیر رانی شفق
No comments:
Post a Comment