Urdu Deccan

Tuesday, April 12, 2022

مشتاق عاجز

 یوم پیدائش 01 اپریل 1944


لہو جلا کے اجالے لٹا رہا ہے چراغ

کہ زندگی کا سلیقہ سکھا رہا ہے چراغ


وفور شوق میں لیلئ شب کے چہرے سے

نقاب زلف پریشاں اٹھا رہا ہے چراغ


ہمارے ساتھ پرانے شریک غم کی طرح

عذاب ہجر کے صدمے اٹھا رہا ہے چراغ


یہ روشنی کا پیمبر ہے اس کی بات سنو

صداقتوں کے صحیفے سنا رہا ہے چراغ


شب سیاہ کا آسیب ٹالنے کے لیے

تمام عمر شریک دعا رہا ہے چراغ


ہوائے دہر چلی ہے بڑی رعونت سے

دیار عشق میں کوئی جلا رہا ہے چراغ


وہ ہاتھ بھی ید بیضا سے کم نہیں عاجزؔ

جو خاک ارض وطن سے بنا رہا ہے چراغ


مشتاق عاجز



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...