Urdu Deccan

Thursday, April 14, 2022

سلطانہ مہر

 یوم پیدائش 06 اپریل 1938


ہم قفس میں رہ کے جس کو آشیاں کہتے رہے 

تھی فقط حد نظر ہم آسماں کہتے رہے 


اک سراب مستقل کو گلستاں کہتے رہے 

اس بت نا مہرباں کو مہرباں کہتے رہے 


آندھیوں نے آشیانے تو مٹا ڈالا مگر 

چند تنکے آشیاں کی داستاں کہتے رہے 


جب زباں نے ساتھ چھوڑا بن گئیں یہ ترجماں 

ہم جن آنکھوں کو ہمیشہ بے زباں کہتے رہے 


کارواں نظروں سے اوجھل تھا اور اوجھل ہی رہا 

ہم غبار کارواں کو کارواں کہتے رہے 


دل کے اک چھوٹے سے گوشے میں وہ جا کر گم ہوا 

جس کو نادانی میں ہم سارا جہاں کہتے رہے 


اس عقیدت کا برا ہو ہم بیاباں کو بھی مہرؔ 

خون دل سے سینچتے اور گلستاں کہتے رہے


سلطانہ مہر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...