یوم پیدائش 06 اپریل 1930
آپس کی عداوت کو محبت سے مٹا دو
یہ نیک عمل ہے اسے دنیا کو سکھا دو
یک جہتی کو رکھنا ہے نئے دور میں محکم
اے دوستو! یہ بات زمانے کو بتا دو
کیسے رہِ پُرخار پہ چلتا ہے مسافر
تم چل کے اسی راہ پہ دنیا کو دکھا دو
جو آدمی دنیا میں گنہگار نہیں ہے
اس کو نہ کبھی دوستو! دنیا میں سزا دو
مقصود اگر ان کو بچانا ہے بلا سے
تو نیند میں ڈوبے ہوئے لوگوں کو جگا دو
آتشؔ یہی آواز نکلتی ہے قلم سے
تفریق کے شعلوں کو نہ دامن سے ہوا دو
ابراہیم آتش
No comments:
Post a Comment