یوم پیدائش 07 اپریل 1967
تیرا مِزاج یوں تو بڑا چربراک ہے
پھر آج کس لئے تو صنم خشمناک ہے
تو حسن اور ادا کا حسیں اِشتباک ہے
تیری حسیں اداؤں پہ دنیا ہلاک ہے
لشکر ہے تیری یادوں کا یلغار پر مُصر
تنہائیوں کی رات بڑی ہولناک ہے
آئی ہے مدتوں میں خوشی زیست میں مگر
اس میں بھی غالباً غموں کا اِشتراک ہے
کیوں داستاں ہماری ہو سننے کو تم بضِد
ماضی ہماری زندگی کا دردناک ہے
بھرتا نہیں ہے پیٹ تکبّر کا دوستو
رشتے , تعلّقات ہی جس کی خُوراک ہے
ساگر اگر ہے آنسو کا قطرہ تو اے 'حسین'
"صحرا ہماری آنکھ میں یک مشت خاک ہے"
مدثر حسین
No comments:
Post a Comment