یوم پیدائش 04 اپریل 1965
کہاں کسی کی حمایت میں مارا جاؤں گا
میں غم شناس مروت میں مارا جاؤں گا
میں مارا جاؤں گا پہلے کسی فسانے میں
پھر اس کے بعد حقیقت میں مارا جاؤں گا
مرا یہ خون مرے دشمنوں کے سر ہوگا
میں دوستوں کی حراست میں مارا جاؤں گا
میں چپ رہا تو مجھے مار دے گا میرا ضمیر
گواہی دی تو عدالت میں مارا جاؤں گا
حصص میں بانٹ رہے ہیں مجھے مرے احباب
میں کاروبار شراکت میں مارا جاؤں گا
بس ایک صلح کی صورت میں جان بخشی ہے
کسی بھی دوسری صورت میں مارا جاؤں گا
نہیں مروں گا کسی جنگ میں یہ سوچ لیا
میں اب کی بار محبت میں مارا جاؤں گا
رانا سعید دوشی
No comments:
Post a Comment