یوم پیدائش 20 اپریل 1935
وہ کہ ہر عہد محبت سے مکرتا جائے
دل وہ ظالم کہ اسی شخص پہ مرتا جائے
میرے پہلو میں وہ آیا بھی تو خوشبو کی طرح
میں اسے جتنا سمیٹوں وہ بکھرتا جائے
کھلتے جائیں جو ترے بند قبا زلف کے ساتھ
رنگ پیراہن شب اور نکھرتا جائے
عشق کی نرم نگاہی سے حنا ہوں رخسار
حسن وہ حسن جو دیکھے سے نکھرتا جائے
کیوں نہ ہم اس کو دل و جان سے چاہیں تشنہؔ
وہ جو اک دشمن جاں پیار بھی کرتا جائے
عالم تاب تشنہ
No comments:
Post a Comment